کیا ہم واقعی فارغ لوگ ہیں؟
آج ہم بحیثیت قوم ایک عجیب سی کیفیت میں مبتلا ہیں، ہر طرف گالم گلوچ اور بدتہذیبی کا کلچر پروان چڑھ رہا ہے۔ خاص کر خیبرپختونخوا میں بسنے والے ہمارے پختون بھائی نہایت غلیظ قسم کی زبان ایک دوسرے کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ ہماری اس قسم کی زبان درازی اور ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائیوں نے ہمارے مسائل کو کم کرنے کی بجائے بڑھا دیا ہے۔ پختون قوم کا دراصل مسئلہ یہ ہے کہ ایک چھوٹی سی بات کو اتنا بڑھا چڑھا کر پیش کر دیا جاتا ہے کہ اس سے پھر عام پختون بھائیوں کا بے پناہ نقصان ہو جاتا ہے۔
کیا گالی بھی ایک مسئلہ ہو سکتی ہے؟ کیا گالی دینا یا گالی کا جواب دینا درست ہے؟ کیا گالی کو اپنی توہین سمجھنے والی قوم شعوری طور پر بیدار کہی جا سکتی ہے؟ کیا گالی کہیں ہماری قبائلی مذہبی بنیاد پرستی کو تو ظاہر نہیں کرتی؟ اگر حالت کچھ اس طرح ہے تو پھر ہماری شعوری ترقی کہاں کھڑی نظر آتی ہے؟
گالی پسماندہ، پرائیویسی سے محروم نفسیاتی نظام کی پیداوار ہے اور ایسے معاشروں میں خوب چلتی ہے جہاں ان کے ہاں لچک دار رویہ بالکل نہ ہو۔ اگر ایسا ہے تو پھر ہم کہاں کھڑے ہیں؟ کیا ہم بطور معاشرہ اپنے رویوں میں لچک جیسے بنیادی عنصر کو خدا حافظ کہہ چکے ہیں؟
ویسے اگر غور کیا جائے تو مسئلہ سب کا ایک ہی نظر آتا ہے، ہر کوئی خیبرپختونخوا میں بدامنی اور وہاں کے وسائل کے استحصال کے خلاف ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کرتا آ رہا ہے۔ مسئلہ ایک ہونے کے باوجود پھر بھی وہاں کی قوم پرست سیاسی جماعتوں سمیت پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان آپس میں دست و گریباں ہیں۔ ہماری آپس کی لڑائی نے ہمیشہ دشمن کو مضبوط کیا ہے اور ہم بے چارے نہ اِدھر کے رہتے ہیں اور نہ اُدھر کے۔
ہماری آپس کی گالم گلوچ اور لڑائیوں سے مجھے میرے ایک دوست کی بات یاد آ گئی۔ کچھ عرصہ قبل میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ راز بھائی اللہ کے واسطے میرا کانٹیکٹ خیبرپختونخوا کے کسی باسی سے شیئر نہ کرنا۔
میں نے احتجاجاً اُس سے کہا کہ آپ ہمارے پختون بھائیوں سے اتنی نفرت کیوں کرتے ہیں؟ اُس نے آگے سے مجھے کہا کہ دیکھو راز بھائی میں ایک کاروباری شخص ہوں اور میں نہیں چاہتا کہ میرا وقت کسی ایسے افراد کے ساتھ ضائع ہو جائے جو سرے سے ہی فارغ ہوں۔ بلکہ اُس نے مجھے صاف الفاظ میں بتایا کہ خیبرپختونخوا کے باسی بالکل فارغ ہیں۔
اب فارغ ہونے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہم بے روزگار ہیں، بلکہ بات کو نہ سمجھنا نہ سلجھانا اور ایک دوسرے کے خلاف بلا وجہ محاذ آرائیاں اور سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو گالیاں دینا، اِسے میں فارغ ہی سمجھوں گا۔
گزشتہ کچھ دنوں سے میں دیکھ رہا ہوں کہ عوامی نیشنل پارٹی اور پشتون تحفظ مومنٹ کے کارکنان آپس میں گتھم گتھا ہیں۔ ایسی واہیات قسم کی زبان ایک دوسرے کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے کہ انسان ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جن سے خیبرپختونخوا کے عوام نے ان کے مسائل کے حل کی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ آج میرے دوست کی کہی ہوئی بات یاد آ رہی ہے کیونکہ خیبرپختونخوا والوں نے ثابت کر دیا کہ ہم واقعی فارغ لوگ ہیں۔
- کیا ہم واقعی فارغ لوگ ہیں؟ - 23/04/2025
- الفاظ کا صحیح چناؤ - 16/12/2024
- پختون معاشرے میں بچوں کا مستقبل - 17/11/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).