مردم شماری 2023 اور گلگت بلتستان میں نئی حلقہ بندی؟
گلگت بلتستان اسمبلی نومبر 2025 میں مدت پوری کرے گی۔ شنید ہے اور قرائن بھی یہی بتاتے ہیں کہ اگلے انتخابات 2026 کے موسم بہار میں ہوں گے۔ گلگت بلتستان کی موجودہ حلقہ بندی 1994 میں کی گئی تھی، جس کے مطابق اب تک 6 انتخابات ہو چکے ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں پہلی بار پاکستان کے الیکشن ایکٹ کا جی بی میں نفاذ کیا گیا تاہم بوجوہ حلقہ بندیاں نہیں ہو سکیں۔ اور اگر اس بار نئی ڈی لیمٹیشن ہوتی ہے (جو کہ قانونی تقاضا ہے کیونکہ مردم شماری ہو چکی ہے ) تو خطے کے انتخابی افق پہ کافی اتھل پتھل مچنے کا اندیشہ (جی ہاں امکان نہیں اندیشہ) ہے۔ اور اگر نئی مردم شماری کے موافق حلقہ بندی نہیں ہوتی تو کئی قانونی اور تیکنیکی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں اور کچھ حلقے سرے سے ہی ختم ہو سکتے ہیں۔
مردم شماری 2023 کے مطابق جی بی کی آبادی 17 لاکھ 8 ہزار 706 ہے اور اگر نئی حلقہ بندیاں نہیں ہوتیں اور موجودہ 24 حلقوں کی تعداد کے موافق ہی نئی آبادی کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے (جو کہ قانونی تقاضا بن جائے گا) تو پہلا فرق تو یہ پڑے گا کہ بلتستان ڈویژن کا ایک حلقہ کم ہو جائے گا۔ دیامر کو ایک اضافی حلقہ مل جائے گا۔ پھر بلتستان کے اندر معروف سیاست دان فدا محمد ناشاد اور وزیر سلیم والا حلقہ ختم ہو جائے گا، کیونکہ 24 حلقوں کے حساب سے نئی مردم شماری کے مطابق 71 ہزار آبادی پر ایک حلقہ بنتا ہے اور کھرمنگ کی آبادی 61 ہزار ہے۔ یعنی مہدی آباد سے محاذ تلک پورا کھرمنگ ایک حلقہ بن سکتا ہے۔ ادھر ضلع گانچھے کے 3 حلقے کٹ کے 2 ہو جائیں گے جبکہ ضلع سکردو کو 4 حلقے ملیں گے۔ شوگر کا ایک حلقہ برقرار رہے گا۔ آسان الفاظ میں یہ کہ موجودہ حلقہ جی بی 9 سکردو 3 (سکردو/ کھرمنگ) (ناشاد/سلیم) مکمل ضلع سکردو کو ملے گا۔ گانچھے والا ایک حلقہ مائنس ہو کے دیامر چلا جائے گا۔
دوسری جانب ضلع گلگت کے حلقے 3 سے بڑھ کر ساڑھے 4 ہو جائیں گے۔ ضلع غذر کا انتخابی مارجن بنتا ہے 2 اعشاریہ 8۔ ادھر ضلع نگر ایک حلقے تک محدود رہے گا۔ (موجودہ حلقہ 5 نگر 2 آبادی کے تناسب سے نہایت نا انصافی پر مبنی پیمانے بلکہ تکے میں بنا ہوا ہے ) اس صورت میں ضلع گلگت کا پانچواں حلقہ ’نگر یا غذر میں سے کسی ایک ضلعے کے کچھ علاقوں کو ملا کے بنانا پڑے گا۔ گویا ضلع گلگت کے 4 حلقے پورے۔ ضلع ہنزہ بدستور ایک حلقے کا حامل ہو گا۔ نگر ایک مکمل حلقہ، غذر دو مکمل حلقے۔ اور گلگت ڈویژن کا نواں حلقہ بنے گا گلگت کم غذر یا گلگت کم نگر۔
نئی حلقہ بندیاں سب سے زیادہ فائدہ دیامر ڈویژن کو پہنچائیں گی۔ اس ڈویژن کے حلقے 6 سے بڑھ کے 7 ہو جائیں گے۔ ضلع دیامر کو پانچواں حلقہ ملے گا۔ استور کے 2 ہی حلقے ہوں گے۔
جیسا کہ بتایا گیا کہ درج بالا امکانات و مندرجات مشروط ہیں نئی حلقہ بندی سے جو کہ مردم شماری کے بعد قانونی ضرورت ہے۔ یعنی نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں نہیں ہوتیں لیکن قانونی اور تیکنیکی پیچیدگی سے بچنے کے لیے موجودہ 24 حلقوں کے اندر ہی آبادی کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے تو یہ منظر نامہ ہو گا۔ یہاں واضح رہنا چاہیے کہ 2023 کی مردم شماری کے بعد پاکستان کے 2024 کے انتخابات میں سندھ، پنجاب میں حلقوں کی تبدیلی بین الاضلاع کی گئی تھی۔
اور اگر حلقے بڑھائے جاتے ہیں تو بھی دیامر ڈویژن کو فائدہ ہو گا۔ وہاں اسی تناسب سے حلقے بڑھیں گے اور بلتستان کو نسبتاً کم حلقے ملیں گے۔ دراصل ہوا یہ ہے کہ بلتستان کے کھرمنگ اور گانچھے اضلاع سے ہجرت کا ریشو زیادہ ہے۔ دوسری جانب بظاہر دیامر میں خاندانی و علاقائی رسوم و رواج کے سبب شہروں کی طرف لوگوں کی ہجرت کا رجحان کم ہے۔
ایک تیسری صورت یہ بھی بن سکتی ہے اور اس کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ نہ حلقے بڑھیں گے اور نہ ہی موجودہ آبادی کو پرانی حلقہ بندی کے موافق کیا جائے گا، بلکہ جیسا چل رہا ہے ویسا ہی چلنے دیا جائے۔ آخر کون پوچھے گا؟ 6 انتخابات انہی حلقہ بندیوں پہ ہو تو چکے ہیں۔ آبادی 2023 والی اور حلقہ بندی 1993 والی۔ جب صوبہ بنے بغیر وزیر اعلیٰ بنایا جا سکتا ہے، گورنر ہو سکتا ہے تو یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ یہ گلگت بلتستان ہے بھائی۔
- مردم شماری 2023 اور گلگت بلتستان میں نئی حلقہ بندی؟ - 23/04/2025
- صحافت نہیں مری، اخبار اور نیوز چینلز مر رہے ہیں - 03/02/2025
- ہلاک، جاں بحق یا شہید؟ - 23/06/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).