کینیڈی، کاسترو اور مانرو کی کہانی


جب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اجازت دی ہے کہ صدر کینیڈی کے اندوہناک قتل کے اسی ہزار صفحات، جو اب تک صیغہ راز میں تھے، عوام و خواص پڑھ سکتے ہیں، صدر کینیڈی کی شخصیت، ان کی کیوبا کے فیڈل کاسترو سے سیاسی رقابت اور ایکٹریس مارلن مانرو سے رومانوی محبت کے دلچسپ واقعات دوبارہ موضوع بحث بن گئے ہیں۔

جون ایف کینیڈی اس وقت امریکہ کے صدر بنے جب ان کی عمر صرف ترتالیس برس تھی اسی لیے وہ امریکہ کے کم عمر ترین صدر قرار پائے۔ وہ انیس سو اکسٹھ میں صدر بنے اور انیس سو تریسٹھ میں پراسرار طریقے سے قتل کر دیے گئے۔

جب ہم صدر کینیڈی کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ وہ انیس سو سترہ میں میساچیوسٹس کے ایک متمول گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ان کی ذہانت کے سب قائل تھے۔ انہوں نے انیس سو چالیس میں ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔ اس کے بعد وہ دوسری جنگ عظیم میں شریک ہوئے۔ جنگ کے دوران جب ایک کشتی ڈوب رہی تھی تو انہوں نے اپنی جان کی بازی لگا کر کچھ ملاحوں کی جان بچائی اور بہادری کا تمغہ حاصل کیا۔

دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد انہوں نے عملی سیاست میں حصہ لیا اور کئی برسوں تک میساچیوسٹس کے سینیٹر رہے۔

انیس سو ساٹھ میں انہوں نے ایک کتاب بھی لکھی جس کا نام تھا
PROFILES IN COURAGE
اس کتاب پر انہیں پلٹزر کا انعام بھی ملا۔

انیس سو اکسٹھ میں جون ایف کینیڈی نے ڈیموکریٹک پارٹی کے نمائندے کی حیثیت سے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور ریپبلکن پارٹی کے نمائندے رچرڈ نکسن کو ہرا کر وہ امریکہ کے صدر بن گئے۔

صدر کینیڈی کی صدارت کے دوران جو اہم سیاسی واقعات رونما ہوئے ان میں کیوبا کے فیڈل کاسترو سے سیاسی رقابت کا واقعہ بھی شامل ہے۔

صدر کینیڈی فیڈل کاسترو کو اس قدر ناپسند کرتے تھے کہ انہوں نے حکم دیا کہ کاسترو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے۔ کیوبا پر جو سنگین حملے کیے گئے وہ
BAY OF PIGS INVASION
اور
OPERATION MONGOOSE
کہلائے لیکن ناکام رہے۔

اس سیاسی بحران کے دوران کیوبا نے روس سے عسکری مدد مانگی اور روس نے کاسترو کی مدد کی حامی بھر لی۔ اکتوبر انیس سو باسٹھ میں امریکہ کے مخبر جہازوں نے یہ خبر دی کہ روس نے اپنے ایٹمی میزائل کیوبا میں نصب کر دیے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب ساری دنیا ایک ایٹمی جنگ کے دہانے پر کھڑی تھی۔

اس واقعہ کے بعد امریکہ اور روس میں سخت سیاسی تشنج کی کیفیت پیدا ہوئی۔ وہ سیاسی و عسکری بحران
CUBAN MISSILE CRISIS
کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس دوران امریکہ اور روس کے مذاکرات ہوئے اور دونوں ممالک کے نمائندوں نے امن کا معاہدہ کیا اور امریکہ نے وعدہ کیا کہ وہ کیوبا اور کاسترو پر حملہ نہیں کرے گا۔ وہ معاہدہ
NUCLEAR ARMS TREATY
کہلاتا ہے جس پر صدر کینیڈی نے انیس سو تریسٹھ میں دستخط کیے۔

صدر کینیڈی کی صدارت کے مختصر دورانیے میں جہاں کاسترو سے سیاسی رقابت کا واقعہ پیش آیا اسی دوران ایکٹریس مارلن مانرو سے رومانوی محبت کا واقعہ بھی اخبار کی شہ سرخی بنا۔

صدر کینیڈی ایک شادی شدہ انسان تھے ان کی بیگم جیکولین ایک باوقار شخصیت کی مالک تھیں اور پورے ملک میں خاتون اول کے طور پر مقبول تھیں۔

صدر کینیڈی خواتین میں بہت مقبول تھے۔ وہ ایک ہردلعزیز محبوب لیکن ایک بے وفا شوہر تھے۔ ان کی رومانوی محبتوں کے بہت سے واقعات تو صیغہ راز میں رہے لیکن فنکارہ مارلن مانرو سے تعلق چہ مگوئیوں کا حصہ بن گیا کیونکہ مارلن مانرو خود بھی ایک مقبول اداکارہ تھیں۔

انیس مئی انیس سو باسٹھ کو صدر کینیڈی نے ایک فنڈ ریزر میں شرکت کی۔ اس دن مارلن مانرو میڈیسن سکویر کے گارڈن سٹیج پر آئیں اور انہوں نے بڑے پیار اور اپنائیت سے گاتے ہوئے کہا

HAPPY BIRTHDAY MR PRESIDENT
HAPPY BIRTHDAY TO YOU

ان چند الفاظ کے بعد صدر کینیڈی اور مارلن مانرو کے خفیہ رومانوی تعلقات کے بارے میں سرگوشیاں ہونے لگیں۔

مارلن مانرو چونکہ ہولی وڈ فلموں کا ایک مقبول رومانوی و جنسی استعارہ تھیں اس لیے ان کی صدر کینیڈی سے دوستی کی خبریں جنگل کی آگ کی طرح چاروں طرف پھیل گئیں۔

صدر کینیڈی اور مارلن مانرو کی محبت کی کہانی کی کامیڈی میں دھیرے دھیرے ٹریجڈی کے عناصر بھی شامل ہوتے گئے کیونکہ صدر کینیڈی اور ایکٹریس مانرو دونوں مختلف حوالوں سے امریکہ کی مقبول ترین شخصیات میں شامل تھے۔

مارلن مانرو ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئیں اور کئی فوسٹر گھرانوں میں ان کی پرورش ہوئی۔ ان کی مسکراہٹیں ان کے آنسوؤں کو چھپائے رکھتیں۔ وہ فلمی دنیا میں جتنی کامیاب تھیں وہ اپنی رومانوی زندگی میں اتنی ہی ناکام رہیں۔ انیس سو سینتالیس سے انیس سو باسٹھ کے دوران انہوں نے انتیس فلموں میں کام کیا اور بہت مقبول ہوئیں لیکن اپنی تینوں شادیوں میں ناکام رہیں۔

صدر کینیڈی اور مانرو کے عشق کے بارے میں آج تک کوئی نہیں جانتا کہ اس میں صداقت کتنی ہے اور مبالغہ کتنا۔ ان دونوں کی صرف چند ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

ڈانلڈ سپوٹو اپنی کتاب
MARILYN MONROE: THE BIOGRAPHY
رقم طراز ہیں کہ صدر کینیڈی اور مارلن مانرو کا رومانوی رشتہ صرف ایک رات کی بات تھی باقی سب مبالغہ آرائی تھی۔

مارلن مانرو کی سہیلی سوزن سٹیسبرگ جو خود بھی ایک ایکٹریس تھیں کہتی ہیں کہ مارلن مانرو صدر کینیڈی کو پسند کرتی تھیں۔ مانرو کا کہنا تھا کہ صدر کینیڈی کے ساتھ ایک رات گزارنا ایک پرلطف رومانوی تجربہ تھا کیونکہ وہ ایک مقناطیسی شخصیت کے مالک تھے لیکن ایسے ہرجائی کے ساتھ زندگی نہیں گزاری جا سکتی۔

جب مارلن مانرو نے صدر کینیڈی کو ہیپی برتھ ڈے کی وش کی اور صدر کینیڈی مائک پر تقریر کرنے آئے تو انہوں نے کہا

I CAN NOW RETIRE FROM POLITICS AFTER HAVING HAD HAPPY BIRTHDAY SUNG TO ME IN SUCH A SWEET WHOLESOME WAY

اس موقع پر فوٹوگرافر سیسل سٹیفٹن نے صدر کینیڈی اور فنکارہ مارلن مانرو کی اکٹھے ایک تصویر اتاری اور وہ ان دونوں کی واحد اکٹھے تصویر ہے۔

صدر کینیڈی اور مارلن مانرو کی مختصر محبت کی کہانی کی سرگوشیاں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی گئیں۔ مارلن مانرو ایک دکھی عورت تھیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کے نفسیاتی مسائل اتنے بڑھ گئے کہ انہیں ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر ریلف گرین سن سے رجوع کرنا پڑا۔ ڈاکٹر گرین سن کا کہنا تھا کہ مارلن مانرو کے رتجگے اتنے بڑھ گئے کہ وہ شراب اور نشہ آور ادویہ کا سہارا لینے لگیں۔ جب وہ بے خوابی کا شکار ہوتیں تو نیند کی گولیاں کھاتیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ نیند کی گولیوں کی تعداد بڑھتی گئی۔ آخر پانچ اگست انیس سو باسٹھ کو ان کے بستر میں ان کی لاش پائی گئی۔ پوسٹ مارٹم ہوا تو ان کے خون میں نیند کی گولیاں اتنی زیادہ نکلیں کی ڈاکٹری رپورٹ میں موت کی وجہ
ACUTE BARBITURATE POISONING
نوشتہ تھا۔ گمان اغلب تھا کہ مارلن مانرو نے زندگی کے دکھوں سے تنگ آ کر خود کشی کر لی۔ موت کے وقت ان کی عمر صرف چھتیس برس تھی۔ وہ صدر کینیڈی سے دس برس چھوٹی تھیں۔

مارلن مانرو کے بعض قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ خود کشی سے پہلے مارلن مانرو نے جس شخص سے آخری بار بات کی وہ صدر کینیڈی تھے۔

مارلن مانرو نے 5 اگست 1962 کے دن خودکشی کی اور صدر کینیڈی کو 22 نومبر 1963 کے دن پراسرار طریقے سے قتل کر دیا گیا۔

کینیڈی اور مانرو کے پرستار آج تک حتمی طور پر فیصلہ نہیں کر پائے کہ اس کہانی میں حقیقت کتنی ہے اور مبالغہ کتنا اور کینیڈی کے قتل میں ان کی کاسترو سے سیاسی رقابت اور مانرو سے رومانوی محبت نے کیا کردار ادا کیا تھا۔

۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 784 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail