دوسرا سفید جھوٹ: سات سال میں پاکستان سے ایک کروڑ لوگ ہجرت کر گئے


لکھنے کو میرے پاس بہت کچھ ہے مگر ارد گرد اتنا جھوٹ یا غلط بیانیاں ہیں کہ دل اکتا جاتا ہے۔ ”ہم سب“ پر میرا پہلا مضمون پاکستان سے متعلق انہی غلط بیانیوں یا سفید جھوٹوں میں سے ایک کی وضاحت پر تھا۔

ایک سفید جھوٹ: پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش سے ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان

صوبہ پنجاب کے کئی شہروں کے لڑکے بالے غیرقانونی طریقے سے یورپ جانے کے چکر میں کئی دہائیوں سے خوار بھی ہو رہے ہیں اور ایک نامعلوم اور غیر یقینی بہتر مستقبل کے لئے بحیرہ روم کے پانیوں میں ڈوب کر مر بھی رہے ہیں۔ متعدد ایسے بھی ہیں جو ایران یا شمالی افریقہ کے صحراؤں میں گمنام مر جاتے ہیں اور پیچھے ماؤں کی آنکھیں ان کی یاد میں پتھرا جاتی ہیں۔ بہر حال یہ ان کے اپنے فیصلے ہیں۔

افسوس اس بات کا ہوا کہ کچھ عرصے پہلے محترم اظہار الحق صاحب اور کچھ دوسرے جید کالم نگاروں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان سے برین ڈرین ہو رہا ہے اور ایک بڑی تعداد میں پاکستانی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

”ہم سب“ پر ہی ایک مضمون شائع ہوا جس میں ایک برطانوی رپورٹ کے مطابق یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پچھلے ایک سال میں دنیا بھر کے تمام ممالک میں پاکستان سے ہجرت کرنے والوں کی تعداد ”سولہ لاکھ“ سب سے زیادہ ہے۔

اسی مضمون کے جواب میں کسی ”عارف احمد“ صاحب نے اس دعویٰ کا بھی کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا تھا۔ اصل آگ اس وقت لگی جب ٹویٹر اور انڈین میڈیا نے یہ الزامات لگانے شروع کر دیے کہ پچھلے آٹھ سالوں میں پاکستان سے ایک کروڑ لوگ ہجرت کرچکے ہیں۔

خود اسمبلیوں میں بھی یہ نعرہ بلند ہوا جہاں مقصد صرف پوائنٹ اسکورنگ کے سوا کچھ نہیں تھا۔ رہی سہی کسر حال ہی میں راؤ منظر حیات صاحب نے اپنے مضمون اچھوت میں اور پھر عمران خان صاحب نے اپنے کھلے خط میں یہ لکھ کر دعویٰ کیا کہ پاکستان سے 18 لاکھ لوگ ہجرت کرچکے ہیں۔ خان صاحب کی کسی بات پر تو اب اعتبار کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی کہ جانے 35 پنکچر اور نکاح کے بعد تجدید نکاح یعنی یوٹرن کے اتنے ماہر ہیں کہ جانے کب اپنی بات سے پلٹ جائیں۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی ایسا ہی ہے؟

سچ تو یہ ہے کہ جن معلومات کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا گیا وہ کچھ غلط نہیں۔ لیکن معلومات سے جو نتیجہ اخذ کیا گیا وہ سوال گندم جواب چنا جیسا ہے۔

ہجرت کا مطلب تو یہ ہوا کہ اتنے پاسپورٹ سات سال میں جاری ہوئے جن کو رکھنے والے پاکستانی پھر پاکستان میں واپس ہی نہیں آئے۔ برطانوی رپورٹ کا ماخذ عالمی بینک کی معلومات ہے جس کی رو سے 2023 میں دنیا بھر کے تمام ممالک میں ملک سے ہجرت کر کے جانے والے لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ، سولہ لاکھ، پاکستان سے تھی۔

عالمی بنک کی 2023 میں ”ہجرت کرنے والوں سے متعلق“ یہ معلومات یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔
https://data.worldbank.org/indicator/SM.POP.NETM

تھوڑی دیر کے لئے ہم ان اعداد کو درست مان لیتے ہیں اور عالمی بنک کی ماضی کی رپورٹوں کو کھنگالتے ہیں۔ 2016 سے آٹھ سال کی معلومات یہاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

https://databank.worldbank.org/reports.aspx?source=2&series=SM.POP.NETM&country=

ارے! ان اعداد کے مطابق تو :
پاکستان سے ہجرت کرنے والے لوگ (لگ بھگ لاکھ میں )
2016 میں 23 لاکھ
2017 میں 16 لاکھ
2018 میں 13 لاکھ
2019 میں 12 لاکھ
2020 میں ساڑھے پانچ لاکھ
2021 میں ساڑھے پانچ لاکھ
2022 میں 13 لاکھ
2023 میں 16 لاکھ
مجموعی آٹھ سال میں پاکستان سے ہجرت کرنے والوں کی تعداد ”ایک کروڑ چار لاکھ“ ہے۔

جہاں ایک طرف یہ تعداد آنکھیں کھول دیتی ہے وہیں متعدد نئے سوالات کو بھی جنم دیتی ہے۔

عالمی بنک کے مطابق یہ اعداد ”اصل ہجرت کرنے والے پاکستانی شہریوں سے متعلق نہیں ہیں۔ بلکہ پاکستان میں قانونی طور پر داخل ہونے والے اور پاکستان سے نکلنے والے لوگوں کی تعداد کے فرق کو ظاہر کرتی ہے۔ اور اس میں پاکستانی اور غیر ملکی شہری دونوں شامل ہیں (اور اس کا پاسپورٹ یا قومیت سے کوئی تعلق نہیں ) ۔ عالمی بنک کے مطابق :

Net migration is the net total of migrants during the period, that is, the number of immigrants minus the number of emigrants, including both citizens and noncitizens.

یعنی اگر دو لاکھ لوگ پاکستان میں نوکری کرتے تھے اور واپس چلے گئے یا دس لاکھ افغانی واپس گئے تو بھی وہ اسی سولہ لاکھ میں شامل ہوں گے۔ اسی عالمی بنک کی رپورٹ کا مزید آپریشن کریں تو ایک اور دلچسپ نتیجہ ملتا ہے۔ 2020 اور 2021 کو دیکھیں تو وہ کرونا کا زمانہ تھا۔ عالمی بنک کے مطابق اس دوران بھی دس لاکھ لوگ پاکستان سے نکل لئے۔ حیرت ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں میں سب سے زیادہ 23 لاکھ لوگ سن 2016 میں پاکستان چھوڑ کر گئے۔ اس میں یقیناً ایک بڑی تعداد ان بچوں کی بھی ہے جو اعلیٰ تعلیم کے لئے ملک سے باہر جاتے ہیں۔

یوں عالمی بنک کی اس رپورٹ اور مختلف کالم نگاروں کے مطابق پچھلے آٹھ سال میں ایک کروڑ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ یہ یقیناً ایک غلط دعویٰ اور رانگ نمبر ہے۔

عمومی طور پر پاکستان کے مقابلے میں انڈیا سے ہجرت کرنے والے نوجوانوں کی تعداد کہیں زیادہ ہوتی ہے جب کہ انڈیا کا پاسپورٹ ہم سے کہیں مضبوط ہے اور مختلف ممالک ہندوستانیوں کو ویزا آن ارائیول دے دیتے ہیں۔ شاہ رخ خان کی بالی ووڈ فلم ڈنکی اسی المیے پر ہے۔

ہمارے کئی مسائل ہیں۔ ہمارا نوجوان عمومی محنت سے گھبراتا ہے اور تعلیم گریجویٹ کی بھی واجبی ہوتی ہے۔ نہ بول سکتے ہیں نہ لکھ سکتے ہیں۔ جب کہ انڈیا کے نوجوان کا اتنا برا حال نہیں۔

ہمارا ایک اور المیہ ہمارا پاسپورٹ بھی ہے جسے دیکھ کر گھٹیا سے گھٹیا ملک بھی ویزا دینے میں نخرے کرنے لگتے ہیں اور ترکی جیسا ملک جو سالوں پہلے تک پاکستانیوں پر جان نچھاور کرتا تھا اور یورپ کا داخلی راستہ ہونے کے ساتھ آسانی سے ٹورسٹ ویزا دے دیتا تھا وہ بھی سوچ سوچ کر فیصلہ کرتا ہے۔

بہرحال عالمی بنک کی اس رپورٹ میں متعدد مسائل ہیں۔

حسابی اعداد کا مسئلہ ہمیشہ ٹیڑھا رہتا ہے۔ مثلاً اگر پاکستان کی آبادی 25 ملین ہے اور اس میں سے 1 ملین بقول اس رپورٹ کے ہجرت کر جاتے ہیں تو تعداد تو دس لاکھ ہوگی مگر شرح تناسب ایک بٹا 25 یعنی 4 فی صد ہو گا۔

جب کہ 250 ملین آبادی کے ساتھ یہ شرح اعشاریہ 4 یعنی 0.4 فی صد ہوگی۔

دوسری طرف اگر کسی ملک کی آبادی محض دس ملین ہو اور اس میں سے 50 ہزار لوگ ہی کسی وجہ سے ملک چھوڑ جائیں تو اس ملک کی تعداد پاکستان سے بہت کم ہوگی مگر شرح تناسب بڑھ جائے گی۔

یعنی کسی کے لئے گلاس آدھا بھرا ہو گا اور کسی کے لئے آدھا خالی۔

بہرحال عالمی بنک کے 2023 کے جاری شدہ اعداد شمار کے مطابق emigration کی تعریف محض یہ ہے کہ کتنے لوگ پاکستان سے نکلے اور کتنے پاکستان میں داخل ہوئے۔ گویا اگر 12.6 ملین پاکستان سے گئے تو 11 ملین واپس آئے یوں ہجرت کرنے والے لوگوں کی تعداد سولہ لاکھ ہو گئی؟

اس میں اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ رپورٹ ملک چھوڑنے اور ملک میں داخل ہونے والوں کا فرق بیان کرتی ہے اور اسی کو ہجرت متصور کرتی ہے۔

اب کسی کو کیا پتہ جس تاریخ کو کٹ لگایا گیا اس دوران لوگ حج یا رمضان کے عمرے پر گئے ہوئے ہوں؟

انڈو پاک اور بنگلہ دیش سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ملک سے باہر اعلیٰ تعلیم اور نوکری کے لئے جاتی ہے اس میں کیا برائی ہے۔ ممکن ہے ان میں سے کچھ واپس کسی اور ملک کے پاسپورٹ پر آتے ہوں۔

لیکن سب سے اہم بات جو عالمی بنک کی رپورٹ کے تناظر میں شور مچانے والے لوگ بھول گئے وہ یہ ہے کہ 2023 کے سال میں افغانوں (اور پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہنے والے غیرملکیوں کی ایک بڑی تعداد کو بے دخل کیا گیا تھا) ۔

افغانیوں کی ایک بڑی تعداد جو پاکستان سے واپس اپنے ملک چلی گئی تھی یہ لوگ کس کھاتے میں جائیں گے؟ ظاہر ہے وہ لوگ جو پاکستان سے باہر گئے۔

عالمی بنک کی یہ رپورٹ یہ نہیں بتاتی کہ آنے جانے والوں میں کتنے پاکستانی اور کتنے غیر ملکی تھے؟ یہی وجہ ہے کہ اتنا بڑا فرق یہاں نظر آتا ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ اس رپورٹ کے مطابق اگر 2023 میں سولہ لاکھ پاکستانی ہجرت کر گئے تو کیا کسی نے ایف آئی اے سے تصدیق کی ہے؟

اب آتے ہیں ایک اور رپورٹ کی طرف جو امریکی سی آئی اے کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی رپورٹ سے زیادہ مستند اس لئے ہے کیونکہ دنیا بھر کی امیگریشن کا ڈیٹا امریکی ایجنسیوں سے منسلک ہے تو ان کے پاس سے آن لائن معلومات چند منٹوں میں دستیاب ہوجاتی ہیں۔

سی آئی اے کی معلومات کا متعلقہ لنک یہ ہے۔
https://www.cia.gov/the-world-factbook/field/net-migration-rate/country-comparison/
اور عالمی بنک کی 2023 کی رپورٹ کے برعکس یہ 2024 کے وسط کے اعداد ہیں۔

مگر یہاں تعداد کی بجائے شرح تناسب دی گئی لیکن میرے اندازے کے مطابق یہ زیادہ مستند معلومات ہیں اور صرف پاکستانی پاسپورٹس رکھنے والے لوگوں سے متعلق ہے۔

سی آئی اے کی اس ہجرت سے متعلق رپورٹ کی رو سے 2024 میں سب سے زیادہ 1000 آبادی میں سے 36 شہری ایک ملک سے ہجرت کر گئے یہ بڑی تعداد ہے اور ملک یوکرین ہے جس کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ دوسرے نمبر پر جنوبی سوڈان کے 19 اور وینزویلا کے 13 لوگ ملک چھوڑ گئے۔ 12 ویں نمبر پر سعودی عرب ہے جہاں سے 1000 میں سے 7 لوگ ملک چھوڑ گئے۔ پھر سوئٹزرلینڈ، آسٹریلیا، آئرلینڈ اور کینیڈا ہیں۔ یہ ٹاپ کے 20 ملک ہیں۔ جہاں سی آئی اے کے مطابق واقعی ہجرت کرنے والوں کا شرح تناسب سب سے زیادہ ہے۔ ہالینڈ، امریکہ، برطانیہ، ڈنمارک میں بھی 1000 میں سے 3 لوگ ہجرت کر گئے۔ یہ سیریل 40 تک کے ممالک کی معلومات ہیں اور اس میں ابھی تک پاکستان انڈیا اور چین آئے ہی نہیں۔

انڈیا کے ہجرت کرنے والے شہریوں کی تعداد دس ہزار میں ایک ہے یعنی 1000 میں سے 0.1۔ افغانستان اور چین میں حیران کن طور پر دس ہزار میں سے 1 یعنی 1000 میں سے 0.1 لوگ واپس آئے ہیں یعنی منفی ہجرت ہوئی ہے۔ افغانستان کا معاملہ سمجھ میں بھی آتا ہے کیوں کہ نہ صرف پاکستان اور ایران سے لوگ واپس جا رہے ہیں بلکہ طالبان کے خوف سے دوسرے ممالک میں جانے والے افغانی بھی واپس آرہے ہیں۔ یوں منفی ہجرت ممکن ہے۔ یہ سو بڑے ممالک کی تفصیل ہے جن میں انڈیا، چین اور افغانستان آ گئے مگر ابھی تک پاکستان نہیں آیا۔

کشتی کے حادثے میں مرنے والے لوگ زیادہ تر جن ممالک کے ہوتے ہیں مثلاً شام اور پاکستان۔ سی آئی اے کے اعداد کچھ اور کہتے ہیں۔ اس کے مطابق 2024 کے وسط تک 147 نمبر پر ملک شام تھا جب کہ پاکستان کا نمبر 148 پر ہے اور ان دونوں ممالک یعنی شام اور پاکستان میں منفی ہجرت ہوئی ہے یعنی یہاں لوگ واپس آئے ہیں۔ ان دونوں ممالک میں یہ تعداد ہے ہر ہزار کے بدلے میں 1 فرد یوں 250 ملین والے پاکستان میں لگ بھگ ڈھائی لاکھ لوگ 2024 میں واپس آئے ہیں جب کہ عالمی بنک کی رپورٹ کے مطابق سولہ لاکھ پاکستانی 2023 میں ہجرت کر گئے۔

یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ پاکستان میں سب کچھ اچھا بھی نہیں ہے اور نہ یہاں دودھ کی نہریں بہنا شروع ہو گئی ہیں لیکن جن اعداد کی بنیاد پر یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ پاکستان سے لوگوں کی بڑی تعداد ہجرت کر گئی ہے وہ بھی غلط ہے۔ میرے لئے سی آئی اے کی رپورٹ اس لئے مستند ہے کیوں کہ یہ دنیا بھر کے آن لائن ڈیٹا سے منسلک ہے اور یہ تک جانتی ہے کہ کس ملک کا کون سا شہری کس ملک میں غائب ہو گیا ہے۔

لب لباب یہ ہے کہ 2024 میں سولہ لاکھ لوگ پاکستان سے ہجرت کر کے نہیں گئے بلکہ ڈھائی لاکھ لوگ واپس آئے ہیں۔ ہر جاء کہ یہ بھی کوئی اچھی بات نہیں۔ مگر پھر بھی یہی کہیں گے کہ جی آیاں نوں۔

ویسے وکی پیڈیا کوئی مستند حوالہ نہیں مگر مجبوری کا نام شکریہ ہوتا ہے۔
وکی پیڈیا پر ہجرت کرنے والوں کے 2022 تک کے اعداد موجود ہیں جو سی آئی اے کے اعداد سے ملتے جلتے ہیں۔
https://en.wikipedia.org/wiki/List_of_sovereign_states_by_net_migration_rate

اس کے مطابق 2022 میں بھی پاکستان میں منفی ہجرت 0.1 فی دس ہزار رہی اور یوں پاکستان 148 نمبر پر رہا۔ آٹھ سال میں ایک کروڑ لوگ ملک چھوڑ کر جانے کا مطلب یہ بھی ہے کہ اتنے پاسپورٹ بھی بنے ہوں گے۔ اور وہ اب ملک میں موجود نہیں ہوں گے۔ یاد رہے افغانی، برمی، بنگلہ دیشی اور وسط ایشیا کے لوگ ایک عرصے سے پاکستان میں سمندر، ایران اور افغانستان کے راستے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے ان کی آمد کا کہیں ریکارڈ نہیں ہوتا لیکن جب یہ لوگ پاکستان یا اپنے ہی ملک کا پاسپورٹ حاصل کر کے (بالخصوص افغانی) پاکستان سے باہر نکلتے ہیں یا نکالے جاتے ہیں، تو کوئی پاکستانی ملک سے باہر نہیں گیا ہوتا مگر عالمی بنک کے مطابق اتنے لوگ پاکستان سے ہجرت کر گئے ہوتے ہیں۔ جو صحیح تو ہے مگر اخذ کردہ نتیجہ غلط۔

بہتر ہو گا ایف آئی اے سے رائٹ ٹو انفارمیشن کے ذریعہ صحیح اعداد حاصل کرلیے جائیں اور پھر اس معاملے پر بات کی جائے

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments