روحانی لفنگے۔ مشتری ہشیار باش


عنوان نے آپ کو چونکا دیا ہو گا۔ بات ہے بھی چونکنے والی، کہنے کو بہت کچھ ہے بات کیسے شروع کی جائے، دیکھیے اپنا افسانہ علم الاسماء لکھتے سمے یہ بھید مجھ پہ کھلا تھا کہ یہ کائنات یونی ورس نہیں ملٹی ورس ہے، بلکہ اس کائنات میں یہ جو ہمارا چھوٹا سا کرہ ہے، یہ ہماری زمین، اس پہ زندگی کے کتنے رنگ ہیں، اس دنیا میں کتنی دنیائیں ہیں ہم نہیں جانتے۔

ایک دنیا مادے کی ہے مادی دنیا اور ایک چھپی مخفی روحانی دنیا۔ اب کیسے بتاؤں کہ کب اس دنیا کو جاننے کی کھوج اور لگن دل میں جگی، ہوش کی دنیا میں خود کو اک نامعلوم لگن اور اگن سے جلتے پایا، اک پیاس تھی جو سلگائے رکھتی تھی دوڑائے رکھتی تھی، چین نہیں لینے دیتی تھی۔ نہیں یہ تو مَیں، مَیں کی تکرار ہے، مَیں مَیں ہی تو نہیں کرنا، بس آپ یوں سمجھ لیجیے کہ اِک روحانی دنیا ہے جس کی میں بھی خریدار ہوں یا پھر فقیر سمجھ لیجیے مگر فقیر بھی کہاں فقیر تو بڑے عاجز، مسکین منگتے ہوتے ہیں، خیر لے کر ہی اٹھتے ہیں، میری ”مَیں“ رعونت، کجیوں، خامیوں نے مجھے فقیر بھی نہیں بننے دیا ورنہ کچھ خیر تو میرے کا سے میں ہوتی، بس شوق و لگن لور لور پھراتی گھماتی رہی، اب فقیر ہوں یا خریدار اس کا تعین آپ پہ چھوڑا مگر آپ پوچھیں گے کیا خریدا کیا بیچا تو میرے پاس دکھانے بتانے کو کچھ نہیں ہے۔

کیا کیا جائے یہ روحانی دنیا ہے ہی بڑی عجیب و غریب۔
نہیں آپ یہ اعتراض نہیں کر سکتے کہ یہ شوق یہ لگن کیسی ہے؟
کیا میں نے آپ سے پوچھا یا اعتراض کیا کہ آپ کو خوشبوؤں یا مشروبات کا شوق ہے!
شوق سفر ہے یا پھر کتب بینی کا، کتب جمع کرنے کا یا نوادر جمع کرنے کا۔

آپ جانئیے اس سفر نے مجھے بتایا کہ یہ بھی حصول نوادرات جیسا شوق ہے، اس سفر میں آپ کو ایسے نگینہ صفت لوگ ملتے ہیں کہ آپ کی روح میں کچھ روشنی اتر ہی آتی ہے بے شک اس دنیا میں جانے کا داخلہ آپ کو ملے یا نہ ملے۔

کیا کہا بات کچھ الجھ گئی ہے؟
آپ اسے ہرگز ہمارے پاک و ہند کے روایتی پیری فقیری یا بابوں کے آستانوں سے نہ جوڑیے۔

میں نے تو اپنے سفر میں جانا کہ نگینہ جتنا ہے اتنا ہی وہ ہاتھ جوڑ کر کہے گا بی بی مجھے میری جگہ پہ دفن رہنے دو، خدا کا واسطہ جو تمھیں پتہ مل گیا ہے تو کسی کو مت بتانا، دیکھو آسمانی وقت کے حساب سے انسانی ستر پچھتر برس کی زندگی محض سترہ منٹ بنتی ہے تو مجھے ان سترہ منٹوں میں بہت سے کام نبٹا کر دوبارہ آفاقی وقت میں ملنا ہے۔

چلیے میں آپ کو اِک اور تمثیل سے سمجھاتی ہوں یوں سمجھیے روحانی دنیا کا کسی مخفی مقام پہ کسی گپھا میں کہیں نظروں سے اوجھل دستر خوان بچھا ہے جہاں سادہ روٹی، دودھ پانی شہد زیتون سامنے رکھے نورانی مقدس چہروں والے درویش آپس میں انتہائی عجز و انکساری سے نم آنکھیں لیے سرگوشیوں میں باتیں کرتے ہیں، یہ لوگ اس دسترخوان پہ بیٹھنے کے اہل ہیں، یہ سلاسل ولایت کے چنیدہ، برگزیدہ لوگ اپنے مقام و مرتبے سے آگاہ ہو کر بھی رائیگانی و انسانی خسارے کے بھار سے پسے جاتے ہیں اسی لیے آواز کے معاملے میں بہت محتاط ہیں، اس دسترخوان سے پرے اسی حجرے میں کچھ لوگ با ادب کھڑے ہیں، اسی بات پہ نازاں کہ یہاں کھڑے ہونے کی اجازت ہی مل گئی ہے، یہ حالت قیام میں لوگ دراصل روحانی سائنسدان ہیں جنھیں کئی وجوہ کی بنا پہ سلاسل میں آنے کی اجازت نہیں ملتی مگر اس حجرے میں کھڑے رہنے اور کچھ سرگوشیوں کو سن لینے اور اپنے باطنی تجربوں کے بعد یہ اس قابل ہو جاتے ہیں کہ انسانی روح کی بالیدگی میں کردار ادا کریں۔ یہ مختلف محکموں اور شکلوں میں اپنا اپنا کام کرتے ہیں، اس کے بعد باری آتی ہے اس حجرے کے روشندانوں کی، یہاں کئی پیاسے متلاشی، حریص چڑیا کوے بیٹھے ہیں جو اس انتظار میں ہیں کہ دسترخوان سمٹے تو جو ذرے، بھورے، ٹکڑے جو بچ گئے ہیں یہ انھیں اچک لیں، یہ درویش ان کی موجودگی سے بے خبر نہیں، نظام فطرت کو، رزق کی ترسیل کو سمجھتے ہیں، روح کو بھی رزق چاہیے، یہ چڑیا کوے کا گے دراصل روحانی اچکے ہیں، جب دسترخوان سمٹ جاتا ہے یہ بھورے بچے ٹکڑے سمیٹ لیتے ہیں، ان روحانی اچکوں سے بھی خوب کام لیا جاتا ہے جو استعداد ان کی ہو، علم، فن، ادب، مذہب جس صورت وہ لیے رزق کا قرض اتار سکیں ان کو سہولت دے دی جاتی ہے۔

ان روحانی اچکوں کو جو روشندانوں میں بیٹھے تھے واپسی کے رستے میں کسی آوارہ سڑک پہ کچھ لچے لفنگے شہدے روک لیتے ہیں۔ جی جی یہ ہیں روحانی لفنگے جن کے پاس چوتھے درجے کی خبر پہنچتی ہے اور اب ہیں بھی فطرتاً شہدے۔ کیا کہا منفیت اور روحانیت۔ دیکھیے روحانیت تو ایک طاقت۔ آپ کی روح کی طاقت۔ ننگا کرنٹ۔ برہنہ تار۔ آپ نے اگر اسے کسی طریق سے سوئچ آؤٹ نہیں کیا تو جس طرف چاہے لے جائیے۔

اب یہ روحانی لفنگے کیا کرتے ہیں، یہ روحانیت کی سستی دکانیں کھول کر بیٹھ جاتے ہیں۔ ، یہ آگے بڑھ کر آپ کو خود بتائیں گے کہ ان پہ اللہ کا کوئی خاص کرم ہے وہ صاحب ولایت ہیں دربار رسول سے براہ راست ہدایات ملتی ہیں انھیں، ان کی دال نہیں گلتی تو پھر وہ آپ کو عشقیہ میسجز کرنا شروع کر دیتے ہیں ”کچھ دل ہماری خوش بختی کے لیے بنائے گئے ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ زندگی اب بھی خوبصورت ہے“ یا پھر وجدان وہ پاک وسیلہ ہے جس سے متلاشی لوگوں کو ہدایات ملتی آ رہی ہے اور مقدس روحیں ایک دوسرے سے جڑتی ہیں یونہی محبت جنم لیتی ہے اور اسی طرح لوگ لطافت توحید اور صراطِ مستقیم پر گامزن ہوتے ہیں۔ ”

ذرا ان کے پینترے اور لفاظی ملاحظہ کی آپ نے، کیا خطرناک ہے یعنی ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ آئے چوکھا، دعوت عشق کے ساتھ دعوت توحید بھی ہو گئی۔

مزید خاموشی پہ ان پہ الہامات اور شاعری کی بارش ہونے لگتی ہے، انہیں لگتا ہے کہ آپ کی صورت انھیں ان کا گم شدہ روحانی وجود مل گیا تکمیل پا گیا ہے، اس کوشش میں وہ lust اور ہوس سے بھری سستی اور انتہائی جذباتی شاعری بھیجنا اپنا عین روحانی حق سمجھتے ہیں۔ یہ بیک وقت بہت قابل، مختلف زبانوں پہ دسترس رکھتے ڈاکٹر، انجنئیر، افسر، پیر، بابا کچھ بھی ہوسکتے ہیں، کسی بھی بھیس میں مل سکتے ہیں، پہچان یہی ہے کہ خود پرستی خودنمائی اور بلند و بانگ دعوے لئے دکان کھولے بیٹھے ہیں تو مشتری ہوشیار باش۔ یہ نقلی جعلی مال ہے، یہ روحانی مشٹنڈے ہیں، عورت پہ توجہ، عشق، محبت ہمدردی خود ترسی کا جال پھینکیں گے اور مرد حضرات اس دکان پہ مال و دولت نہ لٹا بیٹھیں۔ ہمارا کام تھا آپ کو آگاہ کرنا سو کر چلے

بنا کر فقیروں کا بھیس ہم غالب
تماشا اہل کرم دیکھتے ہیں

ان روحانی بدمعاشوں سے ہوشیار رہیے، یہاں ہر جگہ یہی لوگ کثرت میں بیٹھے ہیں۔ اللہ کا سچا بندہ کبھی اپنے منہ سے نہیں بتائے گا، بھیس بدل کر پھرے گا آپ جان لیں گے حقیقت تو ہاتھ جوڑ دے گا کہ میرا راز فاش نہ کرنا، آپ دامن پکڑنے کی کوشش کریں تو دعا دے کر بھاگ جائے گا، اس دامن کی کچھ خوشبو ہاتھ میں رہ جائے تو آپ کا مقدر۔

آپ مجھ سے پوچھ سکتے ہیں کرن بی بی تمھیں بھلا اس دسترخوان کی خبر کیسے ملی جبکہ نہ تم تین میں نہ تیرہ میں۔

آپ سے عرض کیا نا کہ خریدار سمجھیے یا فقیر۔ ڈھونڈتے ڈھونڈتے پہنچ گئے دروازے پہ، دستک دی اب ہم جیسے پاپی دنیا دار روحانی دنیا میں داخلے کے قابل تو نہیں تھے مگر کسی بلا کے مہمان نواز نے یہ مہربانی کی کہ دور ایک ایسے مقام پہ کھڑا کر دیا کہ جہاں سے میں ایک تصویر کھینچ کر آپ کو دکھا سکوں

سو میں نے یہ تصویر آپ کے سامنے رکھ دی ہے، اپنے اردگرد کا روحانی لفنگا آپ خود پہچان لیجیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments