غیر نصابی سرگرمیاں طلبہ و طالبات کو غیر معمولی بناتی ہیں


طلبہ کے کردار اور شخصیت سازی میں تعلیم کی اہمیت سے کسی بھی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن اس ضمن میں صرف نصاب کو پورا کرنا اور امتحانات دینا کافی نہیں ہوتا۔ طلبا بوریت کا شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ تعلیم کو بوجھ سمجھنے لگتے ہیں۔ واسطہ اور بلاواسطہ ان کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔

غیر نصابی سرگرمیاں طلبا و طالبات کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان کا اعتماد بڑھانے کا بھی ذریعہ بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔ ان سرگرمیوں کی بدولت وہ طلبا بھی سامنے آتے ہیں جن کو قدرت نے بے شمار صلاحیتوں سے نوازا ہوتا ہے لیکن چونکہ وہ پوشیدہ ہوتی ہیں اس لیے ان پر کام نہیں کیا جاتا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ کچھ بچے تعلیمی میدان میں اتنے آگے نہیں ہوتے لیکن کھیلوں میں یا دیگر سرگرمیوں میں اپنی خداداد صفات کا جوہر دکھاتے ہیں اور اپنا لوہا بھی منواتے ہیں۔

بد قسمتی سے ہمارا تعلیمی نظام ایسا ہے جس میں رٹہ سسٹم کو فروغ دیا جاتا ہے اور بچوں کو نمبروں کی دوڑ کا نہ چاہتے ہوئے بھی حصہ بننا پڑتا ہے۔ طلبہ ہوم ورک، ٹیسٹ پھر امتحانات کے گھن چکر میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ ایسے میں غیر نصابی سرگرمیاں ان کے لیے سانس لینے کا ایک نادر موقع فراہم کرتی ہیں جس میں وہ دل کھول کر اپنے پسندیدہ میدان یا سرگرمی میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے ہیں اور ان کی کارکردگی سے سب دنگ رہ جاتے ہیں۔

اسکول، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی پروگراموں کا خاص طور پر اہتمام کرنا چاہیے تاکہ معلوم ہو سکے کہ کس بچے میں کون سی خاصیت موجود ہے اور اس کو کیسے نکھارا جا سکتا ہے۔ ان سرگرمیوں سے نہ صرف طلبا و طالبات میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے بلکہ ہدف کا تعین کرنا، ٹیم ورک، احتساب، احساسِ ذمہ داری اور سب سے بڑھ کر سپورٹس مین شپ پیدا ہوتی ہے۔ ایک دوسرے کی کامیابی پر تالیاں بجانا، دوسروں کی کامیابی پر دل سے خوش ہونا، اپنی غلطیوں سے سیکھنا، سب کو ساتھ لے کر چلنے میں ہی زندگی کا اصل مزہ ہے۔

گاہے بگاہے غیر نصابی سرگرمیاں طلبا و طالبات میں جوش و ولولہ پیدا کرتی ہیں، ایک معمول سے ہٹ کر سرگرمی ان کو تروتازہ کر دیتی ہے۔ جس کے بعد وہ پھر تعلیمی سرگرمیوں کے لیے خود کو چاق و چوبند محسوس کرنے لگتے ہیں اور ان کی دلچسپی بھی بڑھ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کلاس روم یا جماعت کا جمود ٹوٹ جاتا ہے اور وہ بہتر انداز میں سوچنے لگتے ہیں۔

کچھ سرگرمیاں ہوتی تو غیر نصابی ہیں لیکن ان کا شمار نصابی سرگرمیوں میں ہی ہوتا ہے جیسا کہ اسکول چاہے سرکاری ہو یا غیر سرکاری، سب اپنے وسائل کے مطابق طلبا و طالبات کو تعلیمی دورے پر لے کر جاتے ہیں جس میں ایسے مقامات شامل ہوتے ہیں جن سے بچوں میں ادب و ثقافت کا پہلو اجاگر ہوتا ہے۔ ان میں اعتماد بڑھتا ہے۔ تاریخ سے شغف پیدا ہوتا ہے۔ تاریخی مقامات جیسا کہ شاہی قلعہ، مقبرہ جہانگیر، مینارِ پاکستان، بادشاہی مسجد، ہڑپہ، موہنجودڑو، میوزیم، لائبریریوں کے دورے جس سے بچوں کو نہ صرف تاریخ کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملتا ہے بلکہ ان کی ثقافت اور ادب سے منسلک حِس کو بھی جلا ملتی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کی اپنے اساتذہ، اور ساتھی ہم جماعتوں کے ساتھ وقت گزارنے اور یادیں بنانے کا بھی موقع ملتا ہے جو ان کو مزہ دینے کے ساتھ ساتھ ساری زندگی کے لیے یادگار لمحات بن جاتے ہیں۔ بچے اپنے والدین بہن بھائیوں اور خاندان کے ساتھ کئی بار ایسے مقامات کی سیر کر چکے ہوتے ہیں لیکن اپنے ادارے، اساتذہ اور دوستوں کے ساتھ انہی مقامات کی سیر کرنا ایک الگ طرح کا خوبصورت اور یادگار سفر کے ساتھ ساتھ معلوماتی تجربہ بھی ثابت ہوتا ہے جو ان کی شخصیت کے ساتھ ساتھ ان کے ذہنوں پر بھی اپنے گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔ ان کے تخلیقی صلاحیتوں کے کئی اوراق جو خالی ہوتے ہیں ان پر نقش بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ ایک ساتھ وقت گزارنے کے سبب ایثار اور بھائی چارے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں، ماحول بدلتے ہیں جس سے خوشگوار تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

مختلف نوعیت کے ان بیرونی تعلیمی دوروں کے علاوہ تعلیمی اداروں کے اندر بھی کئی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جیسا کہ اسپورٹس ڈے جس میں تمام بچے کسی نہ کسی کھیل کا حصہ بنتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے ہیں۔ کھیل کود جسمانی نشو و نما کے لیے کس قدر اہم ہے اس حقیقت سے ہم سب بخوبی واقف ہیں کیونکہ صحت مند دماغ ایک صحت مند جسم کے اندر ہوتا ہے۔

فن فیئرز، اسٹال لگانا، ثقافتی میلے سجنا، مختلف قومی مواقعوں کی تقریبات جیسا کہ جشن آزادی، یوم دفاع، یومِ تکبیر، یوم شہدا وغیرہ کا انعقاد، تقریری مقابلے، ٹیبلو، ڈرامے، ملی نغمے، کوئز وغیرہ نہ صرف بچوں کی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ حب الوطنی جیسے جذبات کو بھی ابھارتے ہیں۔ اسی طرح آرٹ اینڈ کرافٹ کی نمائش، طلبا و طالبات کے سائنسی پراجیکٹس کی نمائش وغیرہ ان کے کام کو، محنت کو سراہنے کا ایک انوکھا اور خوبصورت طریقہ ہے جس میں ہر طالب علم اپنے کام کو فخریہ انداز میں پیش کرتا ہے اور داد وصول کرتا ہے۔ اس طرح کی وقتاً فوقتاً منعقد ہونے والی سرگرمیاں بچوں میں مثبت رجحانات کو جنم دیتی ہیں اور ان میں محنت و لگن، ہمت و حوصلہ بیدار کرتی ہیں۔

تعلیمی اداروں کو نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کا باقاعدگی سے انعقاد کرتے رہنا چاہیے کیونکہ اس سے یکسانیت پیدا نہیں ہوتی اور طلبہ بوریت کا شکار نہیں ہوتے۔ آج کل جیسا کہ ڈیجیٹل دور ہے ایسے میں طلبا کو تازہ دم رکھنا، کچھ نیا، اچھوتا پیش کرنا تاکہ ان کی توجہ حاصل کی جا سکے، پھر ان کو کسی سود مند کام کی طرف راغب کرنا ایک چیلنج کی طرح ہے اس کے ساتھ ساتھ ان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھارنا انتہائی ضروری امر بن گیا ہے۔

ان سرگرمیوں کی بدولت طلبہ میں غیر معمولی صلاحیتیں ابھر کر سامنے آتی ہیں یا یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ سرگرمیاں طلبا و طالبات کو غیر معمولی بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتی ہیں لہذا ہمیں ان کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور بچوں کو ان سرگرمیوں کا بھرپور حصہ بننے کے لیے ہر ممکن ساتھ دینا چاہیے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments