دیسی نہ لانا


گاڑی کی الائنمنٹ کا ایشو تھا۔ میں مکینک کے پاس گیا۔ اس نے گاڑی ڈاک پر چڑھائی، ٹائر کو ہلا جلا اور ٹھوک بجا کر دیکھا اور تشخیص کی کہ وہ بولٹ جو ویل الائنمنٹ کو بیلنس رکھتا ہے وہ گِھس جانے کی وجہ سے بدلنے کی ضرورت ہے۔ اس نے پہلے والا بولٹ نکال کر مجھے دیا اور کہا کہ مارکیٹ میں فلاں دکان سے اس سائز کا لے کر آئیں۔ یاد رکھیں دیسی نہیں لانا۔

میں جب تھوڑی دور گیا تو اس نے پیچھے سے آواز دی دیسی نہ لانا۔ اوکے کہہ کر میں آگے بڑھا تو تھوڑی دیر بعد مکینک کا لڑکا بھاگتا ہوا میرے پیچھے آیا اور کہا استاد جی کہہ رہے ہیں کہ دیسی نہ لانا اور دکاندار کو بتا دینا کہ دیسی ہوا تو ہم نے واپس کر دینا ہے۔ یہی بات پلے باندھ کر میں دکان کی طرف بڑھا۔ دکان پر کافی رش تھا۔ جس طرف سے بھی آواز آتی سب کو یہی کہتے سنا یار دیسی نہ دینا۔ آخر میری باری آئی تو ہلکی سی جھجک کے ساتھ میں نے یہی بات دہرائی کہ دیکھو بھائی دیسی نہ دینا۔ اس نے کہا کہ آپ بے فکر ہوں یہ دیسی نہیں ہے۔ مزید احتیاط کے لئے میں نے اسے ایک دیسی بولٹ بھی دکھانے کی گزارش کی تاکہ موازنہ کر سکوں کہ یہ واقعی ولائتی ہے کہیں دیسی تو نہیں ہے۔ مکینک کے پاس پہنچا تو کہنے لگا کہ ایک چھوٹا سا دیسی بولٹ آپ کے پینتیس چالیس ہزار کے ٹائر رگڑ دیتا ہے۔

گھر کے لئے استری درکار تھی۔ دکاندار سے عرض کی اچھی استری دینا۔ اس نے دو دکھائیں۔ ایک اپنے ملک کی بنی ہوئی دو سال وارنٹی کی استری دکھائی۔ ساتھ ہی اس نے ایک مہنگی استری بھی دکھائی کہ یہ ولائتی استری ہے۔ قیمت بھی اس نے کافی زیادہ بتائی۔ میں نے اس سے گارنٹی کا پوچھا تو مسکرا کر کہنے لگا کہ ولائتی چیزوں کی گارنٹی نہیں ہوتی۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگا جناب ولائتی چیز کا ولائتی ہونا ہی گارنٹی ہے۔ بالآخر میں نے ولائتی استری ہی خریدی جس کے ساتھ دکاندار نے یہ گارنٹی لکھ کر دی کہ جہاں سے مرضی چیک کر لو اگر کوئی دیسی ثابت کر دے تو میں ذمہ دار ہوں گا۔ میں نے تحقیق کی اس کی بات درست تھی۔

یہ محض توجہ دلانے کے لئے میں نے دو مثالیں پیش کی ہیں۔ میں اور آپ جانتے ہیں کہ ہم اس جملے ”دیسی نہ لانا“ کو سنتے سنتے جوان ہوئے اور اب ادھیڑ عمری کی طرف بڑھ رہے ہیں مگر یہ صدا ہر دوسرے چوتھے دن ہمارے کانوں میں ضرور گونجتی ہے۔ یہ صدا ہمارے قومی انحطاط کی صدا ہے۔ چائنہ کی سائیکل سے لے کر پہلے جرمنی اور پھر جاپان کی گھڑیاں، استریاں، ریڈیو، ٹی وی، گاڑیاں اور دیگر ہر طرح کی غیر گارنٹی شدہ مصنوعات بھی ہماری اپنی گارنٹی شدہ مصنوعات سے بہتر تصور کی جاتی ہیں۔ یہ محض سمجھی ہی نہیں جاتیں بلکہ وقت کے ساتھ ثابت شدہ ہیں۔ دادا کے وقت کی جاپانی چیزیں بغیر گارنٹی بھی پوتے تک چلتی ہیں۔

ہم شاید دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت ہیں جو اسلام کی سربلندی کے لئے سر توڑ کوشش کر رہی ہے ہماری ہر دوسری دکان پر اور تقریباً ہر رسید پر لکھا ہوتا ہے کہ ”خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل نہیں ہو گا“ ۔ ہر آن لائن پارسل پر یہ لکھا ہوتا ہے کہ آپ ادائیگی کیے بغیر نہیں کھول سکتے۔ ”سستا روئے بار بار مہنگا روئے ایک بار“ ہمارا قومی نعرہ ہے جس کو ہماری قوم نے سلیبس میں پڑھا ہے اور اپنی گھٹی میں پیا ہے۔

اس کے مقابل آپ بیرون ممالک کے دوستوں سے تصدیق کر سکتے ہیں کہ خرید کی گئی چیز کی نہ صرف واپسی کی جا سکتی ہے بلکہ اس پر سوال بھی نہیں اٹھایا جاتا۔ بعض اوقات کمپنی کا نمائندہ خود کال کر کے پوچھ لیتا ہے کہ آپ کو پراڈکٹ کی کوالٹی سے تو کوئی شکایت نہیں ہوئی۔ ہم اسلام کی نمائندگی کرتے ہیں، مذہب کی حرمت کے پاسبان ہیں، آنے والے دور کے انسانوں کو جینا سکھانا چاہتے ہیں، کفار کی پراڈکٹس کا ہر چوتھے روز بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں مگر اپنی قوم کو اپنی پراڈکٹس میں، بچوں کے دودھ تک میں زہر پلا رہے ہوتے ہیں۔ ہماری دوائیاں تک خالی کیپسول کے کھوکھے ہوتے ہیں۔ ہر دوسری دکان مدینہ، مکہ، سبحان اللہ، بسم اللہ، ماشا اللہ، جنرل سٹور کے نام سے کھلے دھوکے پر مبنی غیر معیاری چیزیں بیچ رہی ہے۔

لکھ لیجیے کہ جب تک آپ کو ”دیسی نہ لانا“ جیسا جملہ اور مہنگا روئے ایک بار کا محاورہ سننے کو ملتا رہے گا آپ یقین رکھیں کہ آپ کے ملک کی ایکسپورٹ نہیں بڑھے گی۔ زرمبادلہ حاصل نہیں ہو گا۔ بے ایمانی اور دو نمبری پر مبنی مصنوعات ہم پر اپنا زہریلا اثر دکھاتی رہیں گی۔ ہم سب سے بڑی اسلامی مملکت ہو کر بھی امپورٹ کرتے رہیں گے اور جاپان جیسا غیر اسلامی ملک دنیا کے نقشے پر ایک نکتے کی صورت ہو کر بھی راج کرتا رہے گا۔ دیسی نہ لانے کی یہ روایت ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کی بجائے پہلے سے موجود زرمبادلہ کو بھی غیر ملکی مارکیٹوں میں جھونکتی رہے گی اور اصلاح معیشت کے نام پر بندوق کا ہمارے اوپر راج طویل تر ہوتا جائے گا۔

نوٹ؛ کہیں کہیں دیسی پراڈکٹس کے لئے ایک لفظ ”لوکل“ بھی استعمال کیا جاتا ہے جو بذاتِ خود بھی امپورٹ شدہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments