پنجابی، بلوچی، دری اور مارواڑی گوگل ٹرانسلیشن میں
عالمی مواصلات میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر گوگل ٹرانسلیٹ مختلف زبانوں کے درمیان خلیج کے خاتمے اور ثقافتی فہم کے فروغ کے لیے اپنی وسیع کوششوں کے سلسلے میں پاکستان کی پنجابی، بلوچی، دری اور مارواڑی (دیوناگری رسم الخط میں ) سمیت دنیا کے ایک سو دس مزید زبانوں کی گوگل ٹرانسلیٹ میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام ایک ہزار زبانوں والی پہل کا حصہ ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں بولی جانے والی زبانوں کی ایک وسیع پلیٹ فارم میں ضم کرنے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تیزی سے ایک دوسرے سے جڑتی دنیا میں متنوع لسانی کمیونٹیاں موثر انداز میں ایک دوسرے سے بات چیت کر سکیں۔
پاکستان کی بڑے رقبے لیکن قلیل آباد خطے بلوچستان کی زبان کی گوگل ٹرانسلیشن میں شمولیت بلوچوں، سندھیوں اور تمام پاکستانیوں کے لیے ایک اہم واقعہ ہے جو مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
بنیادی طور پر سندھ اور بلوچستان سمیت پاکستان ایران اور افغانستان کے لاکھوں لوگوں کی اس آبائی زبان کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نمائندگی کے حصول میں کئی دشواریاں درپیش رہی ہیں۔ گوگل ٹرانسلیٹ میں اس زبان کے اضافے سے بلوچی بولنے والے بھی اب رابطے کے اس اہم ذریعے تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔ جس کے سہارے یہ دیگر لسانی برادریوں سے تعلقات قائم اور فاصلے ختم کری سکیں گے۔
بلوچی نہ صرف رابطے کا ذریعہ ہے بلکہ یہ زبان بھرپور ثقافتی ورثے اور روایتوں کی حامل ہے۔ گوگل ٹرانسلیٹ میں اس کی شمولیت اس کی اہمیت کا واضح اظہار ہے اور اس سے زبان کے مزید مواقع اور میدان میسر ہوں گے، اس کی ترقی و ترویج کی کوششیں مزید فروغ پائیں گی۔
زبان ثقافتی شناخت کا ایک لازمی جز ہے۔ دنیا بھر میں موجود سات ہزار زبانوں میں سے اس وقت ہر دوسرے ہفتے ایک زبان ناپید ہو رہی ہے جو بات ایک منفرد ثقافتی تناظر اور علمی نظام کے خاتمے کا بھی باعث بن رہی ہے۔ گوگل ٹرانسلیٹ میں بلوچی کی شمولیت سے نہ صرف لسانی رابطوں میں اضافہ ہو گا بلکہ اس طرح سے اس زبان کے تحفظ میں بھی مدد ملے گی، جو اس وقت وسیع تر سماجی، سیاسی اور اقتصادی خطرات کے زد میں ہے۔
زبان کے تحفظ میں ڈیجیٹل لینڈ اسکیپ ایک اہم کردار ادا کرتا ہے گوگل ٹرانسلیٹ جیسے ٹولز فراہم کر کے ٹیک کمپنیاں روزمرہ حوالوں میں ان کی مرئیت اور استعمال میں اضافہ کر کے زبانوں ِکے احیاء میں مدد کری سکتی ہیں۔ یہ نوجوان نسل کو اپنی لسانی ورثے کو قبول کرنے اور زیادہ بولے جانے والے ڈیجیٹل اور مادی دونوں پلیٹ فارمز پر مادری زبانوں کی طرف مائل کر سکتی ہیں۔
2006 میں اپنے آغاز سے گوگل ٹرانسلیٹ نے نمایاں طور پر ترقی کی ہے۔ ابتدا میں اسے شماریاتی مشینی ترجمے والے پلیٹ فارم نیورل مشین ٹرانسلیشن (این ایم ٹی) پر منتقل کیا گیا جو زیادہ روانی سے ترجمہ پیش کرتا ہے۔ تاہم اے آئی اور ایل ایل ایمز (زبانوں کے بڑے ماڈلز) کا تعارف ترجمے کے معیار کو بڑھانے اور معاون زبانوں کی حدود میں اضافے کے لیے اہم رہا ہے۔
2022 میں گوگل ٹرانسلیٹ نے زیرو شاٹ مشین ٹرانسلیشن کے مشہور طریقہ کار کے ذریعے گوگل ٹرانسلیٹ میں 24 نئی زبانیں شامل کی تھیں۔ یہ اختراعی نقطہ نظر پیشگی مثالوں کے بغیر ترجمے کی سہولت فراہم کرتا ہے جس سے ایسی زبانوں کو بھی شامل کرنا سہل ہو گیا ہے جن کے پاس وسیع ڈیجیٹل وسائل نہیں ہیں۔ 110 زبانوں کا تازہ اضافہ ایسی ٹیکنیکل بنیادوں پر کیا گیا ہے جو لسانی تنوع کے لیے گوگل کی جاری وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔
بلوچی کے ساتھ اس توسیع میں پنجابی، مارواڑی اور دری جیسی زبانیں بھی شامل ہیں جن میں سے ہر ایک کی اپنی ثقافتی اہمیت اور تناظر ہے۔
پنجابی بھرپور ورثے والی زبان ہے، جو پاکستان کے پنجاب کے علاقے کی تاریخ اور ثقافت سے مالامال زبان ہے۔ یہ شاعری، موسیقی اور ادب کی ایک متحرک روایات کی عکاسی کرتی ہے۔ اور بلھے شاہ اور وارث شاہ جیسے نامور شعراء کی ادبی ورثے کی حامل ہے۔ گوگل ٹرانسلیشن میں پنجابی کی شمولیت خاص طور پر اہم ہے کیوں کہ یہ متنوع برادریوں کے بیچ میں ایک پل کا کردار ادا کرتی ہے اور لاکھوں لوگوں کے درمیان رابطے کو فروغ دیتی ہے۔ تیزی سے گلوبلائزڈ دنیا میں ترجمے کے ٹولز تک رسائی پنجابی زبان کی باریکیوں کو محفوظ رکھنے اور تجارت سے لے کر سماجی تعلقات تک مختلف حوالوں میں اس کے استعمال کے فروغ میں مدد کر سکتی ہے۔
مارواڑی راجستھان اور اس کے مضافات میں لاکھوں لوگوں کی زبان ہے جس کے بولنے والے پاکستان میں بھی موجود ہیں۔ مارواڑی کو دیوناگری رسم الخط میں شامل کیا گیا ہے تاہم اس نے توسیع کے ساتھ مرئیت حاصل کی ہے۔ لوک داستانوں، روایتوں اور پکوانوں کے بھرپور تنوع سے مارواڑی اپنے بولنے والوں کی ثقافت کو مجسم بناتی ہے۔ گوگل ٹرانسلیٹ میں مارواڑی کی شمولیت نہ صرف اس کے لسانی ورثے کو محفوظ بنانے میں مدد کرے گی بلکہ مختلف زبانیں بولنے والوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ سوجھ بوجھ کو بھی فروغ دے سکے گی۔
دری پاکستان میں بولی جانے والی وہ زبان ہے جو افغانستان کی دو سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے اور بوجوہ وائس آف امریکا میں بھی شامل ہے۔ لاکھوں لوگوں کی اس زبان کی گوگل ٹرانسلیٹ میں شمولیت ایک لسانی طور متنوع ملک میں اتحاد اور رابطے کے فروغ میں اہم ہے۔
دری ایک بھرپور روایت ہے جو افغانستان کی ثقافت کا لازمی جزو ہے اس کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔ دری کو اپنے پلیٹ فارم میں شامل کرنے سے گوگل ٹرانسلیٹ نہ صرف اپنے بولنے والوں کی رسائی میں اضافہ کیا بلکہ خطے میں افہام و تفہیم کے فروغ کی اہم کوششوں کی بھی حمایت کی ہے جسے بڑی مشکلات درپیش ہیں۔ حال ہی میں شامل کی گئی ایک سو دس زبانوں میں سے 25 فی صد کا تعلق افریقہ سے ہے جو کہ گوگل ٹرانسلیٹ کی لسانی پلیٹ فارم کی وسعت کے عزم کا اظہار ہے۔ یہ عزم اس لیے بھی ضروری ہے کہ دنیا میں ہنوز کتنی ہی زبانیں پسماندہ ہیں۔ جن کو گوگل ٹرانسلیشن میں نمائندگی سے تقویت مل سکے گی۔
بلوچی، پنجابی، مارواڑی، دری اور دیگر ایک سو دس زبانوں کی گوگل ٹرانسلیٹ میں شمولیت ایک زیادہ جامع ڈیجیٹل منظرنامے کی طرف ایک اہم اقدام ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اور لسانی تنوع کو ترجیح دینے سے گوگل ٹرانسلیٹ نہ صرف کمیونیکیشن کو بڑھا رہا ہے بلکہ ثقافتی تفہیم کو بھی فروغ دے رہا ہے اور زبانوں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے جو کہ بصورت دیگر نظر انداز ہو سکتی ہیں۔
یہ قدم ہماری شناخت بنانے اور مختلف کمیونٹیز کے درمیان روابط کو فروغ دینے میں زبان کی اہمیت کی ایک اہم مثال ہے۔ جیسے جیسے ہم آگے بڑھیں گے، ایک بڑھتی ہوئی باہم مربوط دنیا میں، لسانی تنوع کے تحفظ اور فروغ میں ٹیکنالوجی کا کردار اور اہمیت بڑھے گی۔ بلوچی، پنجابی، مارواڑی اور دری جیسی زبانوں کی حمایت کرتے ہوئے، ہم مزید مساوی اور جامع مستقبل کی طرف ایک اہم قدم اٹھا سکتے ہیں جہاں ہر آواز کو سنا اور سمجھا جا سکے۔
- سندھ کے بقاء کی جنگ اور دو پنجابی - 23/04/2025
- ماڑیپور کا پرتشدد انخلاء: کراچی میں مقامی حقوق کا بحران اور پوشیدہ مفادات - 27/03/2025
- مبالغہ آمیز رجائیت پسندی کا شاخسانہ: چولستان کینال پروجیکٹ - 25/03/2025
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).