دوغلے معیارات پر پورے اترتے، دوسروں پر اعتراضات


ہم اٹھتے بیٹھتے اپنے قانون کے ناکارہ ہونے کی تسبیح پڑھتے ہیں۔ قانون نام کی تو اس ملک میں شے ہی کوئی نہیں۔ نام کا قانون ہے۔ قانون گھوڑے بیچ کے سو رہا ہے۔ ہم غریبوں کے لیے کون سا قانون۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ الغرض جتنے منہ اتنی باتیں۔ سوال یہ ہے کہ اس قانون کو ناکارہ سے ناکارہ ترین بنانے میں ہاتھ کس کا ہے؟ آپ نے دیکھا ہو گا اور نہیں دیکھا تو دیکھ لیجیے کہ ہم یوں تو قانون کے بے کار ہونے پر بڑے بھاشن دے رہے ہوتے ہیں۔

لیکن جونہی ہمارے کسی کردہ یا ناکردہ جرم کے تحت ہمیں قانون اپنی حراست میں لیتا ہے، تو فوراً از خود ہماری یہ کوشش ہوتی کہ ہم مک مکا کریں۔ ہم دھڑلے سے خود رشوت آفر کرتے ہیں۔ اب اس رشوت پر بعض اوقات پولیس پھسل جاتی اور بعض اوقات نہیں بھی پھسلتی۔ اب اس سے آگے ہمارا لائحہ عمل یہ ہوتا کہ میں فلاں کا بیٹا، فلاں کا بھانجا یا فلاں کی برادری کا ہوں، تم ہوتے کون ہو مجھے ہاتھ بھی لگانے والے! رشوت اور دھمکیوں سے بھی اگر پولیس نہ خوف کھائے ہم سے اور حوالات کے اندر کر دے تو اطلاع ملنے پر ہمارے رشتے دار سیاستدانوں کے ڈیروں پر پہنچ جاتے ہیں، اور انہیں یا ان کے کسی بندے کو لے کر تھانہ اور تھانہ دار پر ہلہ بول دیتے ہیں۔

یاد رہے کہ ہمارے ہاں زیادہ تر لوگ ووٹ ہی اس سیاستدان کو دیتے ہیں جو ان کے قانونی مسائل بھی غیر قانونی طریقے سے حل کرواتا ہے! اب ظاہر ہے اس پولیس والے نے اپنی نوکری بھی بچانی ہوتی ہے اس معاشرے میں سروائیو بھی کرنا ہوتا ہے۔ سو اب ہم مزے سے وکٹری کا نشان بنا کر حوالات سے باہر آتے ہیں۔ جیسے کوئی قلعہ فتح کر لیا ہو، اور پھر نئے سرے سے ہم اپنے تھڑوں پر قانون کے ناکارہ ہونے کی نئی تقریریں رٹتے ہیں۔ صاحبان گرامی! اب فیصلہ آپ کیجیے کہ اس میں قانون اور قانون پر عملدرآمد کروانے والے حضرت کہاں تک ذمہ دار ٹھہراتے ہیں؟ ایک بات یاد رکھیے کسی بھی ریاست کا قانون چلتا شہریوں کے تعاون سے ہے!

موٹر سائیکل والوں پر اعتراض۔

آپ کے مشاہدہ اس بات کا بھی شاہد ہو گا کہ ہم جب گاڑی میں بیٹھے سفر کر رہے ہوتے ہیں تو اس وقت بائیں یا دائیں گلی میں سے نکلنے والے یا اچانک سے سامنے آ جانے والے موٹر بائیک ہمیں ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ وہ بیچارے صحیح سمت میں ہی کیوں نہ جا رہے ہوں اور کوئی گڑبڑ ہماری طرف سے بھی ہو تو ہم سارا راستہ انہیں کوستے ہوئے کاٹتے ہیں۔ اب ہم سارے ٹریفک رولز اور بچوں کے بائیک چلانے پر آپس میں مل کر خوب بھڑاس نکالتے ہیں۔

اتفاق کی بات ہے اس وقت ہمارے وہ چھوٹے بچے (پندرہ سے کم سال کے ) وہ بھی بیٹھے ہوتے ہیں اور ہمیں دیکھ کر حیران ہو رہے ہوتے ہیں کہ بڑے بھیا آپ نے گھر جا کے آفس سے یا آرام کرتے ہوئے سودا سلف لے آنے کا آرڈر ہمیں ہی دینا ہے۔ تقریباً ہر گاڑی پر بیٹھا شاہسوار موٹر بائیک بھی چلاتا ہے۔ لیکن موٹر بائیک پر وہ اپنے تمام بھاشن اور تمام ٹریفک قواعد و ضوابط بھول جاتا ہے۔ یہ صرف گاڑیوں تک ہی موقوف نہیں اگر دو موٹر بائیکس کا آپس میں بھی ٹکراؤ ہو تو وہ دونوں اپنی اپنی غلطی نہیں مانتے اور اس بات پہ مزید ہاتھا پائی تک کرتے ہیں کہ میری غلطی نہیں تمہاری غلطی۔ گویا کوئی غیر مرئی مخلوق ان کے درمیان حائل ہو کر ان کی آپس میں ٹکریں مروا رہی ہے!

بہنوں کا بھائیوں پر اعتراض۔

اکثر دیکھا ہو گا کہ بہنیں اس بات پر بھائیوں کو کافی بلیک میل کرتی ہیں کہ تم شادی کے بعد بدل جاؤ گے۔ جورو کے غلام ہو جاؤ گے۔ ہمیں بھول جاؤ گے۔ یہ بہنوں کی طرف سے گلے شکوے بہت پہلے سے اور بہت زور سے شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کے پیچھے نفسیات کا ادراک تو مجھے نہیں معلوم۔ لیکن اتنا معلوم ہے کہ یہی بہنیں جب کسی کی بیوی بنتی ہیں تو اپنے اپنے شوہروں کو اس کی بہنوں کی طرف سے خوب بدظن کرنا ان کا ہی پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے۔

اتنا ہی نہیں بعض اوقات تو یہ بدظنی بہن بھائیوں کے درمیان علیحدگی کا سبب بھی بن جاتی ہے۔ یہ بہنیں بطور بیوی یہ بھول جاتی ہیں کہ ان کے شوہر کا ان کی ماؤں بہنوں پر بھی پورا پورا حق ہے، بعد میں یہ آفت ان پر بھی ٹوٹتی ہے کیونکہ ان کے بھائیوں کو بھی ان کے خلاف ورغلانے والی بھابی آ چکی ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ ایک گول سرکل ہے جو پورے معاشرے پر اپنا اثر چھوڑتا ہے۔ اس ضمن میں قصور بھائیوں کی طرف سے یہ ہوتا ہے کہ وہ ایک فریق کی جانب سے مکمل آنکھیں بند کر دیتا ہے اور کوئی درمیانہ راستہ نکالنے کی کوشش نہیں کرتا۔

نوٹ۔ یوں تو ہمارے دوغلے معیارات پر پورے اترتے، دوسروں پر اعتراضات سیریز کی فہرست بہت لمبی ہے۔ کیونکہ ہم دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت کا عملی نمونہ ہیں۔ لیکن اس باقی کی فہرست کو ہم فی الحال ”پھر کبھی“ کے فولڈر میں ڈال دیتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments