موٹی لڑکی


موٹی لڑکی؟!

جی جی موٹی لڑکی۔ جب میں نے اپنا افسانہ ”اوبیسٹی“ لکھا تو بظاہر بیٹی کا ایک بے ضرر جملہ مجھے جذب کے کسی اور جہان میں لے گیا، آنکھ کھلی تو میں 2033 یعنی دس سال آگے کھڑی تھی جہاں اوبیسٹی ایک مسئلہ تھا مگر مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ مسئلہ دور حاضر کا بھی اہم مسئلہ بن چکا ہے۔

مختلف چینلز سے اس وقت موٹی خاتون کو لے کر اور باڈی شیمنگ کی مذمت کرتے ہوئے دو تین ڈراموں کے کلپس میری نظروں کے سامنے سے گزرے اور ایک ڈرامہ تو میں نے خود دیکھا جس میں ایک موٹی لڑکی اور موٹا لڑکا جو بہت اچھے اور عمدہ انسان ہیں ان کے گرد ایک کہانی بنی گئی تھی۔

مگر اس سے پہلے مجھے سوال کرنے کی اجازت دیجیے :
موٹی عورت ہی کیوں؟
کالی لڑکی یا کالا لڑکا
لنگڑی لڑکی یا لنگڑا لڑکا
بونے لڑکے لڑکیاں

وہ بچے بچیاں جو پیدائشی سفید بالوں اور شدید کمزور نظر اور بھینگے پن کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور لوگ انہیں بھینگا یا بھینگی پکارتے ہیں

اندھی لڑکی
گونگے بہرے بچے بچیاں۔ کیوں نہیں؟

یہ وہ جسمانی نقائص ہیں جن میں آپ کا کوئی عمل دخل ہی نہیں اور بہت سے کیسز میں یہ ایسی جسمانی کمی ہوتی ہے کہ ان کا علاج ہی ممکن نہیں ہوتا۔

یہ لوگ، لڑکے، لڑکیاں، مرد عورتیں اسی سماج میں نہ صرف جیتے ہیں، ایام کی تلخی کو ہنس کے پیتے ہیں، اپنی معذوری کے ساتھ زندگی سے ہی نہیں لڑتے بلکہ لوگوں کے طنز و تضحیک کو بھی برداشت کرتے ہیں۔

ان کی جسمانی کجی ان کی شناخت بن جاتی ہے، لوگ کہتے ہیں ”او لنگڑے دی گلی اے“ وہ گلی ہی ان کے نام سے مشہور ہو جاتی ہے۔

”او بونیاں دا گھر اے“ ان کے نام ولدیت سب پیچھے رہ جاتی ہے اور وہ تمام عمر اسی نام و پہچان کے ساتھ گزار دیتے ہیں۔

یہ اچھا یا برا رویہ ہے اس وقت یہ موضوع زیر بحث نہیں ہے، اس کے پیچھے گہری نفسیاتی وجوہات کارفرما ہیں، انسان کی فطری جمال پسندی کا گہرا عمل دخل ہے مگر ہند و پاک کا اور عرب معاشروں میں یہی چلن رہا ہے۔ کیوں ہوتا ہے، کیوں نہیں ہونا چاہیے اور کیا ہونا چاہیے یہ اس وقت موضوع بحث نہیں۔

موضوع بحث ہے موٹی لڑکی۔ جی موٹی لڑکی۔ موٹاپا۔ تو گزارش یہ ہے کہ برائے مہربانی موٹاپے کا دفاع مت کیجیے۔ اسے ان پیدائشی جسمانی نقائص سے نہ ملائیے جو قابل علاج نہیں۔

اس کے متعلق لوگوں میں یہ ”شعور“ نہ بیدار کرنے کی کوشش کیجیے کہ ایک موٹا انسان خواہ مرد ہے یا عورت اگر وہ بہت قابل اور اچھا انسان ہے تو اس کے موٹاپے کی وجہ سے اسے رد نہ کیا جائے۔

مجھے یقین ہے کہ اس وقت آپ میں سے بہت سے لوگ مجھے کوس رہے ہوں گے مگر چلیے اس کا تجزیہ کرتے ہیں۔

موٹاپا سوائے چند ایک استثنائی کیسز کے بسیار خوری اور بے تحاشا جنک فوڈ، کولڈ ڈرنکس اور جسمانی مشقت نہ کرنے کی وجہ سے جنم لیتا ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں کم ازکم چھ سات بہت قریبی موٹے لوگوں کو جن میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں، دیکھا ہے۔ سب میں کچھ چیزیں مشترک پائیں :

ان کا بے تکا، بے وقت اور بے تحاشا کھانا پینا اور جسمانی محنت و مشقت کے کاموں سے گریز اور پھر ایک ایسا وقت بھی آ جاتا ہے کہ بے تحاشا وزن کے باعث ہلنا جلنا مشکل ہوجاتا ہے۔

ملبوسات خریدنے میں بنوانے میں مشکل پیش آتی ہے۔

سفر کرنا عذاب بن جاتا ہے کہ عام گاڑی میں پورے نہیں آتے اور بس میں ڈبل سیٹ خریدنی پڑتی ہے۔

صحت کے بے شمار مسائل لاحق ہو جاتے ہیں جن میں کولیسٹرول، یورک ایسڈ، ہڈیوں کے ٹیڑھے پن جوڑوں اور گھٹنوں کا مسئلہ، شوگر کے بڑھتے خطرات ہائی بلڈ پریشر سر فہرست ہیں اور نفسیاتی مسائل الگ ہوتے ہیں جن میں اعتماد کی کمی، لوگوں سے گریز، ڈپریشن، بے رغبتی جو مزید کھانے پہ اکساتی ہے۔

تو پلیز ڈرامہ رائٹرز سے گزارش ہے کہ موٹاپے کو گوارا کرنا یا نارمل روٹین میٹر بنا کر پیش نہ کریں۔ بلکہ موٹاپے سے جنگ کرنا سکھائیے۔ جی جی میں نے یہی کہا موٹاپے سے جنگ کرنا سکھائیے۔ اپنے ناظر کو بتائیے کہ یہ دور حاضر کا اور آنے والی نسلوں کا خوفناک اور بھیانک مسئلہ ہے اور بن جائے گا۔

ان کو بتائیے کہ مرغن غذائیں، فاسٹ فوڈ، یہ پزا، برگر، شوارما اور پھر یہ زہر قاتل کولڈ ڈرنکس اور پھر ہم پنجابیوں کا گرمیوں کا پسندیدہ مشروب دودھ سوڈا جو نہ صرف دودھ کا کیلشیئم برباد کرتا ہے بلکہ وزن میں جو اضافہ کرتا ہے اس کی نہ پوچھیے اور جو معصوم یہ کہتے پائے جاتے ہیں ”بس ددھ سوڈا ہی پیتا ہور تے کجھ نہیں کھادا“ ان کی سادگی پہ روئیے یا ہنسیے!

چلیے میں آپ کو چند قریبی عزیزوں سے ملواؤں۔ میرا کزن جو کچھ وراثتی طور پہ اور کچھ بہت زیادہ خوراک اور ایکسرسائز کی کمی سے بے تحاشا پھیل چکا تھا اور بہت وزنی ہو گیا تھا حتی کہ محض اٹھائیس برس کی عمر میں ڈاکٹر نے الارم بجا دیا، آج سے بہت برس پہلے وہ معدے کو چھوٹا کرنے جیسی پیچیدہ سرجری سے گزرا اور اضافی چربی سے نجات حاصل کی مگر اتنے زیادہ وزن نے کمر کی ہڈی کو ٹیڑھا کر دیا۔

یہ ملیے میری پڑوسن سے، یہ لڑکی اپنے میکے اور میرے پڑوس میں رہتی تھی سب بہن بھائی والدین نارمل مگر یہ بچی بے تحاشا وزن کی حامل تھی جس کی بڑی وجہ بے تحاشا خوراک اور جسمانی ورک آؤٹ کی عدم موجودگی تھی۔ والدہ کی وفات، شادی میں بے تحاشا مسائل اور آخرکار کلینیکل علاج سے موٹاپے سے جان چھڑانا پڑی۔

یہ بھی میرے پڑوسی ہیں بھائیوں میں سب سے چھوٹے موٹاپے کی وہی وجوہات محترم چپس کی دکان چلاتے چلاتے خود بھی آلو کھا کھا کر آلو بن گئے اور جب یہ گلی میں داخل ہوتے تو کوئی کہتا ”کرین آ گئی“ کوئی کہتا ”مج آ گئی“ شادی کے لئے بہت مشکل پیش آ رہی تھی غریب گھر، اور پھر موٹاپا جو عام سی شکل و صورت کو مزید بھدا دکھا رہا تھا حتی کہ پھر ایک ٹانگ سے معذور لڑکی سے شادی ہوئی۔

ایسی ایک نہیں بیسیوں مثالیں ہیں، حقیقی کردار ہیں جو آپ کے اردگرد بھی ہوں گے۔ اور یہ موٹاپا اختیاری ہوتا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ بسیار خوری ہے۔

ہمارے سماجی ڈھانچے کا بدلاؤ جس میں اپنی سادہ غذاؤں کو ترک کر کے فاسٹ فوڈ کا بے تحاشا استعمال ہے، راتوں کو دیر تک جاگنا اور دیر تک کھانا، صبح دیر تک سونا اور ورزش اور بھاگ دوڑ کو روٹین میں شامل نہ کرنا موٹاپے کا باعث بنا ہے۔

آپ نے اپنے پارکس کے جوگنگ ٹریک دیکھے ہیں کبھی؟
آپ کے بڑے بڑے شہروں میں کتنے پارکس ہیں اور کتنے ہونے چاہیں غور کیا ہے کبھی؟

صنعتی دور نے ہر جسمانی مشقت کے کام کو آسان کرنے کو مشین ایجاد کردی لیکن ساتھ میں جوگنگ مشین بھی بنائی ہے ایکسرسائز کے جملہ سامان بھی، کیا آپ نے ان کے استعمال بارے سوچا یا یہ آپ کی ترجیحات میں شامل ہے؟

میں جانتی ہوں ایک بہت بڑا اعتراض جو کیا جائے گا وہ ’رکے ہوئے اور ضدی وزن‘ کا ہے، جی بالکل ہے اور ہم خواتین کے ساتھ خصوصیت کے ساتھ ہے کیونکہ زچگی، ہارمونل بدلاؤ ہمیں موٹاپا تحفے میں دیتا ہے، میں خود اس عذاب سے گزری ہوں مگر صحت پہ فوکس اور کوالٹی آف لائف کو اہمیت دیتی ہوں سو اس مسئلے پہ قابو پایا۔ مجھے باقاعدگی سے واک کرتے اور نپا تلا قلیل مقدار میں کھاتے دیکھ کر طنز سے کہا جاتا ہے بھئی آپ تو اپنا بہت خیال رکھتی ہیں۔

تو پھر مان لیجیے نہ آپ کہ ہماری عوام اور ہماری خواتین کو اپنا ایسا خیال رکھنے کی واک کرنے کی عادت ہی نہیں ہے اور، بے وقت کھانے پینے کی عادت اس پہ سوا ہے، اس وقت مارکیٹ میں ایسا بہت کچھ ہے، حتی کہ ایسی ہارمونل ادویات بھی موجود ہیں جو ریپٹائلز اور سانپوں کے بدن کو دبلا اود درست رکھتی ہیں، نیوٹریشنسٹ ہیں، جمز ہیں، آپ کی محنت بہرحال آپ کو اس قابل بنا دے گی کہ:

آپ اپنے بدن اور وزن سے شرمندہ نہ ہوں اور
ایک صحت مند زندگی گزار سکیں اور ایک فعال فرد بنیں
تو محترم ڈرامہ رائٹرز۔ دست بستہ گزارش ہے آپ سے۔ موٹاپے کو قابل قبول نہیں بنانا ہے۔
موٹاپے سے لڑنا اور ڈرنا سکھانا ہے۔
اس کے نقصانات سے آگاہ کرنا ہے۔

یہ بتانا ہے کہ ہماری مہلک فوڈ ہیبٹس اور سونے جاگنے کے اوقات اور ویران پارک اور کھیلتے کودتے بچوں سے خالی پارک کا خمیازہ ہم اس صورت بھگتیں گے کہ:

ہماری یہ نسل یہ پود موٹاپے اور دیگر امراض کا شکار ہوگی۔ انھیں بتانا ہے کہ ہمارے جسم کو صدیوں پرانی عادت ہے رات کو سونے اور دن کو جاگنے کی اور سادہ غذا کھانے کی۔

اگر یہ جسم اضافی کیلوریز لے کر انھیں جلائے گا نہیں تو موٹاپے کے علاوہ دیگر مسائل کا شکار ہو گا۔

سو ادیب دوستو اور ڈرامہ رائٹرز اس قیامت کی چال کو سمجھیے جو وقت ہمارے ساتھ چل گیا اور چل رہا ہے ؛

ہمارے بچے کے ہاتھ میں دیسی گندم کا پراٹھا نہیں بلکہ میدے سے بنا پاستا، برگر یا پزا ہے اور دوسرے ہاتھ میں آئی پیڈ پہ وہ کوئی سٹار وار لڑ رہا ہے۔

ہمارے مرد و زن بھی فاسٹ فوڈ کی علت کا شکار ہیں۔
دیر تک جاگتے دیر تک سوتے ہیں۔
جسمانی مشقت کے کام نہیں رہے۔
چہل قدمی، واک ورزش ہمارا معمول اور مزاج ہی نہیں ہے۔

ہسپتالوں میں چائلڈ گیسٹرو انٹرلوجسٹ اس بات کا ثبوت ہیں کہ آج کا بچہ معدے اور انتڑیوں کے مسائل کا شکار ہے۔

ایسے حالات میں آپ ڈرامہ میں ایک خوبصورت، بہت لائق فائق، پر اعتماد مگر بے تحاشا کھاتی موٹی لڑکی دکھائیں گے تو مجھے بتائیے کہ ستم نہیں کریں گے؟

جی موٹی لڑکی۔ موٹی لڑکی ہی نہیں موٹا لڑکا بھی انہی سماجی، اور صحت کے مسائل سے گزرتا ہے۔ شادی دونوں کے لئے مسئلہ بن جاتی ہے۔ دل پہ ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ کون نہیں چاہے گا کہ اس کا لائف پارٹنر متناسب و پرکشش ہو۔ اور موٹی لڑکی شادی کے بعد جن مسائل سے گزرتی ہے وہ بھی آپ کو کوئی گائنا کالوجسٹ بتا سکتی ہے جن میں حمل کا نہ ٹھہرنا، انڈے کا نہ بننا اور ڈاکٹر کا وزن کم کرنے کی ہدایت دینا شامل ہے۔

یہ سنجیدہ مسائل ہمارے ڈرامہ رائٹر کو نظر کیوں نہیں آتے اور وہ ان کو اجاگر کرنے سے کیوں قاصر ہے؟

سو پلیز جاگیے ورنہ یہ آپ کے آلوؤں جیسے پھولے پھولے بچے کل کے پھیلے ہوئے موٹے مرد و زن ہوں گے۔ آپ کی جمال پسندی کو موٹاپے کا سامنا ہے اور ایک بات یاد رکھیئے یہ دنیا جمالیات، توازن اور اعتدال پر قائم ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments