جنرل عاصم منیر کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی ہٹایا تھا، شاید اسی کی ناراضی ہے: عمران خان
سابق وزیر اعظم عمران خان نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ وہ جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹانا چاہتے تھے۔ آئی ایس آئی جس طرح چل رہی تھی اس پر ان کے کچھ خدشات تھے۔ انہیں لگتا ہے کہ شاید جنرل عاصم منیر کو اسی کی ناراضی ہے کہ میں نے انہیں بطور ڈی جی آئی ایس آئی استعفیٰ دینے کو کہا تھا۔
انٹرویو کے دوران عمران خان نے کہا کہ انہیں کوئی شک نہیں کہ ان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا اور جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاون کے پیچھے مکمل طور پر اسٹیبلشمنٹ ہے اور اسٹیبلشمنٹ کا مطلب واضح طور پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہے کیونکہ اب وہ کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ خفیہ ایجنسی نے ان کی پارٹی کے دو سینئر ارکان کو بات چیت کے لیے بلایا تھا۔ جب وہ وہاں گئے تو انہوں نے انہیں بند کر دیا اور کہا کہ ‘آپ نہیں جائیں گے جب تک پی ٹی آئی سے علیحدہ نہیں ہوں گے۔ عمران خان نے کہا کہ انہوں نے موجودہ بحران سے نکلنے کے لیے بات چیت کے لیے فوج سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔ وہ نہیں جانتے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر انہیں سائیڈ لائن کیوں کر رہے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق جنرل عاصم منیر کو 2019 میں آئی ایس آئی سے ہٹائے جانے کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی گئی تھی۔ تاہم عمران خان نے اس انٹرویو میں پہلی بار تسلیم کیا کہ وہ چاہتے تھے کہ جنرل عاصم منیر کو اس عہدے سے ہٹایا جائے۔ عمران خان نے مزید کہا ’میں اس ملک میں 50 برسوں سے جانا جانے والا شخص ہوں۔ میں نے اس ملک کے تمام ایوارڈز جیتے ہیں۔ میں شاید سب سے زیادہ معروف پاکستانی ہوں، میرے ساتھ اچانک غیر ملکی جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ‘
روئٹرز کے مطابق، پاکستانی فوج کے ترجمان نے عمران خان کے الزامات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).